سورة طه - آیت 134

وَلَوْ أَنَّا أَهْلَكْنَاهُم بِعَذَابٍ مِّن قَبْلِهِ لَقَالُوا رَبَّنَا لَوْلَا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولًا فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ مِن قَبْلِ أَن نَّذِلَّ وَنَخْزَىٰ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اگر ہم انھیں اس سے پیشتر عذاب سے ہلاک کردیتے تو وہ یہ کہہ سکتے تھے کہ ''ہمارے پروردگار! تو نے ہمارے پاس رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم ذلیل و رسوا ہونے سے [١٠٢] پہلے ہی تیری آیات کی پیروی کرلیتے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

ان آیات کو ان کی طرف بھیجنے اور ان کے ذریعے سے ان سے مخاطب ہونے کا پس ایک ہی فائدہ ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کی حجت قائم ہوجاتی ہے تاکہ جب ان پر دردناک عذاب نازل ہو تو ان کو یہ کہنے کا موقع نہ ملے: ﴿ لَوْلَا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولًا فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ مِن قَبْلِ أَن نَّذِلَّ وَنَخْزَىٰ ﴾ ” کیوں نہیں بھیجا تو نے ہماری طرف کوئی رسول، پس ہم تیری آیات کی پیروی کرتے قبل اس کے کہ ہم ذلیل و رسوا ہوتے“۔ یعنی عقوبت کے ذریعے سے، لو تمہارے پاس، میری آیات و براہین کے ساتھ، میرا رسول آگیا ہے اگر بات ایسے ہی ہے جیسے تم کہتے ہو تو اٹھو اس کی تصدیق کرو۔