سورة طه - آیت 89

أَفَلَا يَرَوْنَ أَلَّا يَرْجِعُ إِلَيْهِمْ قَوْلًا وَلَا يَمْلِكُ لَهُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا وہ یہ نہیں دیکھتے کہ نہ تو وہ ان کی بات کا جواب دیتا ہے [٦٢] اور نہ ہی ان کے نفع و نقصان کا کچھ اختیار رکھتا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿أَفَلَا يَرَوْنَ﴾ ” کیا وہ نہیں دیکھتے“۔ کہ وہ بچھڑا ﴿أَلَّا يَرْجِعُ إِلَيْهِمْ قَوْلًا﴾ ان سے کلام کرسکتا ہے، نہ وہ ان کی بات کا جواب دے سکتا ہے نہ ان کو کوئی نفع دے سکتا ہے نہ نقصان؟ پس صرف وہی ہستی عبادت کی مستحق ہے جو کمال، کلام اور افعال کی مالک ہو اور ایسی ہستی عبادت کئے جانے کا استحاق نہیں رکھتی جو اپنے عبادات گزاروں سے بھی ناقص ہو، کیونکہ عبادت گزار تو کلام کرسکتے ہیں اور بعض معاملات میں اللہ تعالیٰ کی عطا کی ہوئی قدرت کے مطابق، نفع و نقصان کا اختیار بھی رکھتے ہیں۔