قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي
موسیٰ نے عرض کیا! پروردگار! میرا سینہ کھول دے۔
چنانچہ عرض کیا : ﴿رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي﴾ یعنی اے اللہ! میرے سینے کو کھول دے اور اسے وسعت عطا کرتا کہ میں قولی اور فعلی اذیتیں برداشت کرسکوں اور میرا قلب تکدر کا شکار نہ ہو اور میرا سینہ تنگ نہ ہو کیونکہ انسان کا سینہ جب تنگ ہوتا ہے تو وہ مخلوق کی ہدایت اور ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے کا اہل نہیں رہتا۔ اللہ تعالیٰ اپنے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا : ﴿فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّٰـهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ﴾ (آل عمران :3؍159) ” یہ اللہ کی رحمت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے لئے بہت نرم دل ہیں اگر آپ تند خو سخت دل ہوتے تو یہ سب آپ کے اردگرد سے چھٹ جاتے۔“ لوگ (داعی کی) نرم خوئی، کشادہ دلی اور ان کے بارے میں اس سے انشراح صدر کی بناء پر قبول حق کے قریب آتے ہیں۔