سورة مريم - آیت 31

وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جہاں کہیں بھی میں رہوں اس نے مجھے بابرکت بنایا ہے اور جب تک میں زندہ رہوں مجھے نماز اور زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ذریعے سے دوسروں کی تکمیل کا ذکر فرمایا : ﴿وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنتُ﴾ ” اور بنایا مجھ کو برکت والا، جس جگہ بھی میں ہوں“ یعنی ہر جگہ اور ہر زمانے میں۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے بھلائی کی تعلیم، بھلائی کی طرف دعوت، شر سے ممانعت، اپنے اقوال و افعال میں اللہ تعالیٰ کی دعوت کی توفیق عطا فرما کر بابرکت بنایا ہے، لہٰذا جو کوئی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی صحبت اختیار کرتا تھا وہ آپ کی برکت اور سعادت سے بہرہ ور ہوتا تھا۔ ﴿وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا﴾ ” اور تاکید کی مجھ کو نماز کی اور زکوٰۃکی، جب تک ہوں میں زندہ“ یعنی اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنے حقوق ادا کرنے کی وصیت کی ہے، جن میں سب سے بڑا حق نماز ہے اور بندوں کے حقوق پورا کرنے کی وصیت کی ہے جن میں سب سے زیادہ جلیل القدر حق زکوٰۃہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ میں زندگی بھر یہ کام کرتا رہوں۔ پس میں اپنے رب کا حکم مانتا، اس کی وصیت پر عمل کرتا اور اس کو نافذ کرتا رہوں گا، نیز اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ وصیت بھی کی ہے کہ میں اپنی ماں کی اطاعت کروں، اس کے ساتھ خوب احسان کروں اور اس کے حقوق پورے کروں، کیونکہ اسے شرف اور فضیلت حاصل ہے، نیز وہ ماں ہے اس لئے وہ جنم دینے کی بنا پر مجھ پر ولادت کا حق اور اس کے تابع دیگر حقوق رکھتی ہے۔