سورة مريم - آیت 29

فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ ۖ قَالُوا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَن كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

مریم نے اس بچے کی طرف اشارہ کردیا تو وہ کہنے لگے : ’’ہم اس سے کیسے کلام کریں جو ابھی [٢٨] گود کا بچہ ہے؟‘‘

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پس حضرت مریم علیہا السلام نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف اشارہ کیا کہ اس سے بات کرو اور انہوں نے اس لئے اس طرف اشارہ کیا کیونکہ حضرت مریم علیہا السلام کو حکم دیا گیا تھا کہ جب لوگ ان سے مخاطب ہوں تو تم کہہ دینا : ﴿نِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَـٰنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنسِيًّا﴾ ” میں نے اللہ تعالیٰ کے لئے روزے کی منت مانی ہے تو آج میں کسی آدمی سے ہرگز کلام نہ کروں گی۔“ جب انہوں نے لوگوں کو اشارہ کیا کہ وہ اس حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کلام کریں تو لوگوں نے اس پر تعجب کا اظہار کیا اور انہوں نے کہا : ﴿كَيْفَ نُكَلِّمُ مَن كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا﴾ ” ہم کیوں کر کلام کریں اس سے کہ ہے وہ گود میں بچہ“ کیونکہ یہ عام طور پر عادت جاریہ نہیں اور نہ کسی نے اس عمر میں کلام کیا ہے۔