قَالَتْ إِنِّي أَعُوذُ بِالرَّحْمَٰنِ مِنكَ إِن كُنتَ تَقِيًّا
وہ بولی اگر تمہیں کچھ اللہ کا خوف ہے تو میں تم سے اللہ کی پناہ [١٩] مانگتی ہوں۔
جب مریم علیہا السلام نے جبریل علیہ السلام کو اس حال میں دیکھا، جبکہ وہ اپنے گھر سے علیحدہ اور لوگوں سے الگ ہو کر گوشہ نشیں ہوگئی تھیں اور عزیز ترین لوگوں، یعنی اپنے گھر والوں سے بھی پردہ کرلیا تھا۔۔۔ تو ڈر گئیں کہ وہ مرد ہے کہیں وہ ان کے بارے میں کوئی برا ارادہ نہ رکھتا ہو اور کہیں وہ ان کے ساتھ برائی سے پیش نہ آئے تو انہوں نے اس سے اللہ کی پناہ مانگی اور اس سے کہنے لگیں : ﴿إِنِّي أَعُوذُ بِالرَّحْمَـٰنِ مِنكَ﴾ ” میں رحمٰن کی پناہ مانگتی ہوں تجھ سے“ یعنی میں اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتی ہوں اور اس کی رحمت کے سائے میں آتی ہوں کہ کہیں تو مجھے نقصان نہ پہنچائے۔ ﴿ إِن كُنتَ تَقِيًّا﴾ ” اگر تم متقی ہو۔“ یعنی اگر تم اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہو اور اس کے تقویٰ کے مطابق عمل کرتے ہو تو مجھ سے کوئی تعرض نہ کرو۔ حضرت مریم علیہا السلام نے اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگی اور ساتھ ساتھ اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرایا اور اسے التزام تقویٰ کا حکم دیا جبکہ وہ تنہائی کی حالت میں تھیں، جوان تھیں اور لوگوں سے الگ تھلگ تھیں۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام بھی بشریت کے کامل روپ اور حیران کن حسن و جمال میں ظاہر ہوئے انہوں نے حضرت مریم علیہا السلام سے کوئی تعرض کیا نہ کوئی ان سے بری بات کہی۔۔۔ یہ تو حضرت مریم علیہا السلام کا خوف تھا اور یہ عفت کے بلند ترین درجے، شر اور اس کے اسباب سے بعد کی دلیل ہے۔ یہ عفت۔۔۔ خاص طور پر جبکہ تمام اسباب جمع ہوں اور گناہ سے کوئی مانع بھی موجود نہ ہو۔۔۔ بہترین عمل ہے، اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس کی ستائش کی۔ فرمایا : ﴿وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا﴾(التحریم : 66 ؍12) ” اور مریم بنت عمران، جس نے اپنی عفت کی حفاظت کی، ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی۔“ اور فرمایا : ﴿وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِن رُّوحِنَا وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ ﴾ (الانبیاء :21 ؍91) ” اور وہ (مریم علیہا السلام) جس نے اپنی عفت کی حفاظت کی، ہم نے اس کے اندر اپنی روح پھونک دی، پھر اسے اور اس کے بیٹے کو تمام جہانوں کے لئے نشانی بنا دیا۔ “