سورة مريم - آیت 14

وَبَرًّا بِوَالِدَيْهِ وَلَمْ يَكُن جَبَّارًا عَصِيًّا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ اپنے والدین سے ہمیشہ اچھا سلوک کرتے تھے اور کسی وقت بھی جابر اور نافرمان [١٥] نہ ہوئے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَبَرًّا بِوَالِدَيْهِ ﴾ ” اور تھے وہ نیکی کرنے والے اپنے ماں باپ کے ساتھ“ نیز یحییٰ علیہ السلام اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنے والے یعنی ان کی نافرمانی کرنے والے اور ان کے ساتھ برائی سے پیش آنے والے نہ تھے بلکہ وہ قول و فعل کے ذریعے سے اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والے تھے۔ ﴿ وَلَمْ يَكُن جَبَّارًا عَصِيًّا ﴾ ” اور نہ تھے وہ سرکش، خود سر“ یعنی وہ تکبر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی عبادت سے روگرانی کرنے والے نہ تھے اور وہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے بندوں سے بڑا سمجھتے تھے نہ اپنے والدین سے بلکہ وہ متواضع، عاجز، مطیع اور ہمیشہ اللہ کی بارگاہ میں جھکنے والے تھے۔ پس وہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کو ادا کرنے والے تھے، اس لئے ان کو اپنے تمام احوال میں، اللہ تعالیٰ کی طرف سے سلامتی حاصل تھی۔