سورة الكهف - آیت 96

آتُونِي زُبَرَ الْحَدِيدِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا سَاوَىٰ بَيْنَ الصَّدَفَيْنِ قَالَ انفُخُوا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَعَلَهُ نَارًا قَالَ آتُونِي أُفْرِغْ عَلَيْهِ قِطْرًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

مجھے لوہے کی چادریں لا دو۔ ذوالقرنین نے جب ان چادروں کو ان دونوں گھاٹیوں کے درمیان برابر کرکے خلا کو پاٹ دیا تو ان سے کہا کہ اب آگ دہکاؤ۔ تاآنکہ جب وہ لوہے کی چادریں آگ (کی طرح سرخ) ہوگئیں تو اس نے کہا اب میرے پاس پگھلا ہوا تانبا لاؤ کہ میں ان چادروں کے درمیان [٧٨] بہا کر پیوست کردوں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ آتُونِي زُبَرَ الْحَدِيدِ ۖ﴾ ” لا دو تم مجھے لوہے کے تختے“ یعنی لوہے کے ٹکڑے۔ پس انہوں نے لوہے کے بڑے بڑے ٹکڑے لا دیئے۔ ﴿حَتَّىٰ إِذَا سَاوَىٰ بَيْنَ الصَّدَفَيْنِ﴾ ” حتیٰ کہ جب اس نے دونوں کناروں تک برابر کردیا“ یعنی جب دیوار ان دو پہاڑوں کے برابر ہوگئی جن کے درمیان یہ دیوار بنائی گئی تھی۔ ﴿قَالَ انفُخُوا  ﴾ ” کہا دھنکو“ یعنی بہت بڑا الاؤ جلاؤ اس کے لئے بڑی بڑی دھونکنی استعمال کرو تاکہ آگ کی تپش بہت شدید ہوجائے اور تانبا اچھی طرح پگھل جائے۔ جب تانبا پگھل گیا جس کو وہ فولاد کے تختوں کے درمیان ڈالنا چاہتا تھا تو ﴿قَالَ آتُونِي أُفْرِغْ عَلَيْهِ قِطْرًا ﴾ ” کہا لاؤ میرے پاس کہ ڈالوں اس پر پگھلا ہوا تانبا۔“ پس اس نے پگھلا ہوا تانبا دیوار پر ڈالا جس سے دیوار بے پناہ مضبوط ہوگئی اور یوں دیوار سے ادھر رہنے والے لوگ یا جوج اور ماجوج کی تباہ کاریوں سے محفوظ ہوگئے۔