سورة الكهف - آیت 90

حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَىٰ قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْرًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

حتیٰ کہ وہ طلوع آفتاب کی حد تک جاپہنچا۔ اسے ایسا معلوم ہوا کہ سورج ایسی قوم پر طلوع ہو رہا ہے کہ سورج اور اس قوم کے درمیان [٧٤] ہم نے کوئی آڑ نہیں بنائی۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پس وہ طلوع آفتاب کی حدود میں پہنچ گیا تو ﴿وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَىٰ قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْرًا﴾ ” پایا سورج کو کہ وہ ایسی قوم پر نکلتا ہے کہ نہیں بنایا ہم نے ان کے لئے آفتاب کے ورے کوئی پردہ“ یعنی اس نے دیکھا کہ سورج ایسی قوم پر طلوع ہو رہا ہے کہ جس کے پاس دھوپ سے بچنے کے لئے کوئی سامان نہ تھا یا تو اس بنا پر کہ وہ بنانے کی استعداد نہ رکھتے تھے اور اس کا سبب یہ تھا کہ وہ یکسر وحشی اور غیر متمدن تھے۔۔۔. یا اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے پاس سورج غروب نہیں ہوتا تھا ہمیشہ نظر آتا رہتا تھا۔ جیسا کہ جنوبی افریقہ کے مشرقی حصوں میں ہوتا ہے۔ ذوالقرنین اس مقام پر پہنچ گیا جہاں کسی انسان کا اپنے ظاہری بدن کے ساتھ پہنچنا تو کجا انسان کو ان علاقوں کے بارے میں علم تک نہ تھا۔۔۔