سورة الكهف - آیت 47

وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْأَرْضَ بَارِزَةً وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَدًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے [٤٣] اور آپ زمین کو بالکل چٹیل اور ہموار دیکھیں گے اور ہم لوگوں کو جمع کریں گے تو ان میں سے کسی کو بھی باقی نہیں چھوڑیں گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ قیامت کے دن کا حال بیان کرتا ہے کہ اس میں پریشان کن ہولناکیاں اور تڑپا دینے والی سختیاں ہوگی، چنانچہ فرمایا : ﴿وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ﴾ ” اور جس دن ہم چلائیں گے پہاڑ“ یعنی اللہ تعالیٰ ان کو ان کی جگہ سے ہٹا کر انکو ریت کے ٹیلے بنا دے گا، پھر ان کو دھنکی ہوئی اون کی مانند کر دے گا پھر وہ مضمحل ہو کر غبار کی مانند اڑ جائیں گی اور زمین ایک ہموار میدان نظر آئے گی جس میں کوئی نشیب و فراز نہ ہوگا اللہ تعالیٰ اس زمین پر تمام مخلوق کو اکٹھا کرے گا کسی کو باقی نہیں چھوڑے گا۔ وہ اگلوں پچھلوں سب کو صحراؤں کے پیٹوں سے اور سمندروں کی گہرائیوں سے نکال کر ایک جگہ اکٹھا کرے گا۔ جب ان کے اجزا بکھر چکے ہوں گے اور وہ پارہ پارہ ہوچکے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان کو نئی زندگی عطا کرے گا۔