سورة الكهف - آیت 41
أَوْ يُصْبِحَ مَاؤُهَا غَوْرًا فَلَن تَسْتَطِيعَ لَهُ طَلَبًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اس کا پانی گہرا چلا جائے اور تو پانی نکال بھی نہ سکے۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
﴿ أَوْ يُصْبِحَ مَاؤُهَا﴾ ” یا ہوجائے پانی اس کا“ یعنی باغ کے پانی کا سرچشمہ ﴿غَوْرًا ﴾ ” زمین میں اور گہرا“ ﴿ فَلَن تَسْتَطِيعَ لَهُ طَلَبًا﴾ ’’پس ہرگز نہیں لا سکے گا تو اسے ڈھونڈ کر“ یعنی اتنی گہرائی میں چلا جائے کہ تم کھدائی کے آلات کے ذریعے سے بھی وہاں تک نہ پہنچ سکو۔ اس صاحب ایمان شخص نے صرف اللہ تعالیٰ کی خاطر غضبناک ہو کر اس کے باغ کے لئے بد دعا کی تھی کیونکہ اس باغ نے اس کو دھوکے اور سرکشی میں مبتلا کردیا تھا اور وہ اس باغ پر مطمئن ہو کر رہ گیا تھا۔ اس بد دعا کا مقصد یہ تھا کہ شاید وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرے اور اس کی رشد و ہدایت کی طرف لوٹ آئے اور اپنے بارے میں وہ خوب غور و فکر کرے۔