وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَاءَ اللَّهُ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ۚ إِن تَرَنِ أَنَا أَقَلَّ مِنكَ مَالًا وَوَلَدًا
اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو یہ کیوں نہ کہا : ماشاء اللہ [٣٩] لاقوہ الا باللہ (وہی ہوتا ہے جو چاہتا ہے اور اللہ کی توفیق کے بغیر کسی کا کچھ زور نہیں) بھلا دیکھو ! اگر میں مال اور اولاد میں تم سے کمتر ہوں
یعنی صاحب ایمان شخص نے اس کافر سے کہا کہ تو اگرچہ کثرت مال و اولاد کی بنا پر مجھ پر فخر جتاتا ہے اور تو سمجھتا ہے کہ میں مال و اولاد کے لحاظ سے تجھ سے کم تر ہوں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ بہتر اور ہمیشہ باقی رہنے والا ہے اور جو امید اللہ تعالیٰ کی نوازش اور احسان پر رکھی جاسکتی ہے وہ اس دنیا و مافیہا سے بہتر ہے جس کو حاصل کرنے کے لئے لوگ ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔