سورة الكهف - آیت 15

هَٰؤُلَاءِ قَوْمُنَا اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً ۖ لَّوْلَا يَأْتُونَ عَلَيْهِم بِسُلْطَانٍ بَيِّنٍ ۖ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(پھر آپس میں کہنے لگے) یہ ہماری قوم کے لوگ جنہوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو الٰہ بنا رکھا ہے تو پھر یہ ان کے الٰہ ہونے پر کوئی واضح دلیل کیوں نہیں لاتے؟ بھلا اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوسکتا ہے جو اللہ پر تہمت لگائے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ ذکر کرنے کے بعد کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ایمان، ہدایت اور تقویٰ سے نوازا، وہ اپنی قوم کے شرک کی طرف متوجہ ہوئے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا دوسری ہستیوں کو معبود بنا رکھا ہے۔ انہوں نے اپنی قوم کے نظریات پر ناراضی کا اظہار کیا اور ان پر واضح کیا کہ ان کے مشرکانہ عقائد یقین پر مبنی نہیں ہیں بلکہ اس کے برعکس وہ جہالت اور ضلالت میں مبتلا ہیں، چنانچہ انہوں نے کہا : ﴿لَّوْلَا يَأْتُونَ عَلَيْهِم بِسُلْطَانٍ بَيِّنٍ﴾’’کیوں نہیں لاتے ان پر کوئی واضح دلیل‘‘ یعنی وہ اپنے باطل عقائد پر کوئی حجت و برہان پیش نہیں کرسکتے نہ ان کے پاس اس کا کوئی چارہ ہے یہ تو ان کی طرف سے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ اور بہتان طرازی ہے اور یہ سب سے بڑا ظلم ہے، اس لئے فرمایا : ﴿فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللّٰـهِ كَذِبًا﴾ ’’اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے۔‘‘