رَّبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَا فِي نُفُوسِكُمْ ۚ إِن تَكُونُوا صَالِحِينَ فَإِنَّهُ كَانَ لِلْأَوَّابِينَ غَفُورًا
جو کچھ تمہارے دل [٢٨] میں ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ اگر تم صالح بن کر رہو تو وہ ایسے رجوع کرنے والوں کو معاف کردینے والا ہے۔
یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ تمہارے اچھے اور برے چھپے ہوئے بھیدوں کو جانتا ہے۔ وہ تمہارے اعمال اور ابدان کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور ان کے اندر چھپے ہوئے خیر و شر پر نظر رکھتا ہے۔ ﴿إِن تَكُونُوا صَالِحِينَ﴾ ’’اگر تم نیک ہو گے‘‘ یعنی اگر تمہارے ارادے اور مقاصد اللہ تعالیٰ کی رضا کے دائرے میں اور تمہاری رغبت صرف انہی امور پر مرتکز رہے جو اللہ کے تقرب کا ذریعہ ہیں اور تمہارے دلوں میں غیر اللہ کے ارادے براجمان نہ ہوں۔ ﴿فَإِنَّهُ كَانَ لِلْأَوَّابِينَ ﴾ ’’تو وہ رجوع کرنے والوں کو۔‘‘ یعنی وہ ہر وقت اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والوں کے لئے ﴿غَفُورًا ﴾ ’’بخشنے والا ہے۔‘‘ پس اللہ تعالیٰ جس کے دل میں جھانکتا ہے اور وہ جان لیتا ہے کہ اس دل میں، اللہ تعالیٰ کی طرف انابت، اس کی محبت اور ان امور کی محبت جو قرب الٰہی کا ذریعہ ہیں کے سوا کچھ بھی نہیں، تب اگر اس بندے سے طبائع بشری کے تقاضے کے مطابق کوئی گناہ سر زد ہو بھی جائے تو اللہ تعالیٰ معاف کردیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان عارضی گناہوں کو بخش دیتا ہے، جو مستقل طور پر جز نہیں پکڑتے۔