سورة الإسراء - آیت 24

وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ان پر رحم کرتے ہوئے انکساری سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ : پروردگار! ان پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپنے میں مجھے (محبت و شفقت) سے پالا [٢٧] تھا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ﴾ ’’اور جھکا دے ان کے آگے کندھے عاجزی کے، نیاز مندی سے‘‘ یعنی ان کے سامنے تواضع، انکساری اور شفقت کا اظہار کرتے ہوئے جھک کر رہو۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید پر ہو نہ کہ ان سے ڈر کی بنا پر یا ان کے مال وغیرہ کے لالچ کی وجہ سے یا اس قسم کے دیگر مقاصد کی بنا پر جن پر بندے کو اجر نہیں ملتا۔ ﴿وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا﴾ ’’اور کہہ، اے رب ان پر رحم فرما‘‘ یعنی ان کی زندگی میں اور ان کے وفات پا جانے کے بعد ان کے لئے رحمت کی دعا کرو۔ انہوں نے بچپن میں تمہاری جو تربیت کی ہے یہ اس کا بدلہ ہے۔ اس سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ تربیت جتنی زیادہ ہوگی والدین کا حق بھی اتنا ہی زیادہ ہوجائے گا۔ اسی طرح والدین کے سوا کوئی شخص دینی اور دنیاوی امور میں کسی کی نیک تربیت کرتا ہے تو تربیت کرنے والے شخص کا اس شخص پر حق ہے جس کی اس نے تربیت کی ہے۔