أَلَمْ يَرَوْا إِلَى الطَّيْرِ مُسَخَّرَاتٍ فِي جَوِّ السَّمَاءِ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
کیا انہوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا کہ آسمانی فضا میں کیسے مسخر ہیں۔ انھیں اللہ ہی تھامے [٨٠] ہوئے ہے۔ جو لوگ ایمان لاتے ہیں ان کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں [٨١] ہیں
کیونکہ اہل ایمان آیات الٰہی سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور آیات الٰہی میں غور و فکر کرتے ہیں۔ رہے کفار، تو وہ آیات الٰہی کو لہو و لعب اور غفلت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اس آیت کریمہ کے معنی یہ ہیں کہ پرندوں کو اللہ تعالیٰ نے ایسی ہئیت میں پیدا کیا ہے جو ان کے اڑنے کے لئے درست ہے، پھر ان کے لئے اس لطیف ہوا کو مسخر کردیا، پھر ان پرندوں میں حرکت کرنے کی قوت اور وہ چیز ودیعت کی جن کے ذریعے سے وہ اڑنے پر قادر ہوتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت، لامحدود علم، تمام مخلوق پر اس کی عنایت ربانی اور اس کے اقتدار کامل کی دلیل ہے۔ نہایت بابرکت ہے اللہ تعالیٰ جو تمام جہانوں کا رب ہے۔