وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ ۚ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَتِ اللَّهِ هُمْ يَكْفُرُونَ
اللہ نے تمہارے لئے تمہی میں سے بیو یاں بنائیں اور تمہاری بیویوں سے تمہارے لیے بیٹے اور پوتے بنائے اور تمہیں پاکیزہ چیزوں [٧١] کا رزق عطا کیا۔ کیا پھر وہ باطل (معبودوں) پر یقین رکھتے اور اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں؟
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں پر اس احسان عظیم کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے کہ اس نے ان کی بیویاں بنائیں تاکہ وہ ان بیویوں کے پاس سکون حاصل کریں اور ان بیویوں سے ان کو اولاد عطا کی تاکہ ان سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں، یہ اولاد ان کی خدمت کرے اور ان کی مختلف حوائج پوری کرے اور وہ متعدد پہلوؤوں سے اپنی اولاد سے فائدہ اٹھائیں اور ان کو پاک مطعومات و مشروبات سے نوازا اور دیگر ظاہری نعمتیں عطا کیں جن کو شمار کرنا بندوں کے بس میں نہیں۔ ﴿أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ ﴾ ”کیا پس وہ باطل کو مانتے ہیں؟“ یعنی کیا یہ لوگ باطل پر ایمان رکھتے ہیں جو کوئی قابل ذکر چیز تھا ہی نہیں؟ پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو وجود عطا کیا اور اس کا وجود عدم کے سوا کچھ بھی نہیں تھا۔ پس یہ باطل معبود تخلیق، رزق اور تدبیر کسی چیز پر بھی قادر نہیں اور یہ بات ہر اس چیز کو شامل ہے جس کی اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کی جاتی ہے، کیونکہ وہ باطل ہے۔ تب مشرکین اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ان کو معبود کیسے بنا لیتے ہیں؟ ﴿وَبِنِعْمَتِ اللّٰـهِ هُمْ يَكْفُرُونَ ﴾ ” اور وہ اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں“ اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں اور کفر میں اس کو استعمال کرتے ہیں۔ کیا یہ سب سے بڑا ظلم، سب سے بڑا گناہ اور سب سے بڑی حماقت نہیں؟