وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ
اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے ظلم کی بنا پر پکڑنے لگتا تو زمین پر کوئی جاندار مخلوق باقی نہ رہ جاتی [٥٨] لیکن وہ ایک معین عرصہ تک ڈھیل دیئے جاتا ہے پھر جب وہ مدت آجاتی ہے تو (اللہ کا عذاب ان سے) گھڑی بھر کے لئے بھی آگے پیچھے نہیں ہوسکتا
اللہ تبارک و تعالیٰ نے ظالموں کی افترا پردازی بیان کرنے کے بعد اپنا کامل حلم و صبر ذکر کرتے ہوئے فرمایا ﴿وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللّٰـهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِم ﴾ ” اگر پکڑے اللہ لوگوں کو ان کی بے انصافی پر“ بغیر کسی کمی یا زیادتی کے ﴿مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَابَّةٍ ﴾ ” نہ چھوڑے وہ زمین پر ایک بھی چلنے والا“ یعنی معصیت کا ارتکاب کرنے والوں کے علاوہ چوپایوں اور حیوانات میں سے بھی کچھ نہیں بچتا، کیونکہ گناہوں کی نحوست کھیتوں اور نسل کو ہلاک کردیتی ہے۔ ﴿وَلَـٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ ﴾ ” لیکن وہ ان کو ڈھیل دیتا ہے“ یعنی انہیں جلدی سزا نہیں دیتا، بلکہ ایک مقرر مدت یعنی قیامت کے روز تک موخر کردیتا ہے ﴿ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ ﴾ ” پس جب ان کا مقرر وقت آجائے گا، تو پیچھے سرک سکیں گے ایک گھڑی نہ آگے سرک سکیں گے“ اس لئے جب تک انہیں مہلت کا وقت حاصل ہے، اس سے پہلے کہ وہ وقت آن پہنچے جب کوئی مہلت نہ ہوگی، انہیں ڈر جانا چاہئے۔