سورة النحل - آیت 26

قَدْ مَكَرَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَأَتَى اللَّهُ بُنْيَانَهُم مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَيْهِمُ السَّقْفُ مِن فَوْقِهِمْ وَأَتَاهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ان سے پہلے بھی لوگ (حق کے خلاف) چالیں چلتے [٢٦] رہے ہیں۔ پھر اللہ نے ان کے مکر کی عمارت کو بنیادوں سے اکھاڑ پھینکا اور اوپر سے چھت بھی ان پر گرا دی اور انھیں عذاب ایسی جگہ سے آیا جہاں سے ان کا وہم و گمان بھی نہ تھا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ قَدْ مَكَرَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ﴾ ” تحقیق سازش کی ان لوگوں نے جو ان سے پہلے تھے“ یعنی جنہوں نے اپنے رسولوں کے خلاف سازشیں کیں اور ان کی دعوت کو ٹھکرانے کے لئے مختلف قسم کے حیلے ایجاد کئے اور اپنے مکر و فریب کی اساس اور بنیاد پر خوفناک عمارت اور محل تعمیر کئے۔ ﴿فَأَتَى اللّٰـهُ بُنْيَانَهُم مِّنَ الْقَوَاعِدِ﴾ یعنی اللہ کے عذاب نے ان کے مکرو فریب (کی عمارتوں) کو بنیادوں اور جڑوں سے اکھاڑ پھینکا ،﴿فَخَرَّ عَلَيْهِمُ السَّقْفُ مِن فَوْقِهِمْ ﴾ ” پس گری پڑی ان پر چھت“ سازشوں کا تانا بنا بن کر انہوں نے مکر و فریب کی جو عمارت کھڑی کی تھی ان کے لئے عذاب بن گئی جس کے ذریعے سے ان کو عذاب دیا گیا۔ ﴿وَأَتَاهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ﴾ ” اور آیا ان کے پاس عذاب، جہاں سے ان کو خبر نہ تھی“ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے سمجھا کہ یہ عمارت ان کو فائدہ دے گی اور ان کو عذاب سے بچا لے گی مگر اس کے برعکس انہوں نے جو بنیاد رکھی تھی وہ ان کے لئے عذاب بن گئی۔