سورة النحل - آیت 15

وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَأَنْهَارًا وَسُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

نیز اس نے زمین (کو ہچکولوں سے بچانے کے لئے اس) میں مضبوط [١٥] پہاڑ رکھ دیئے تاکہ تمہیں لے کر ہچکولے نہ کھائے اور نہریں بھی بنائیں اور رستے بھی تاکہ تم (آتے جاتے وقت) راہ پاسکو

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَأَلْقَىٰ ﴾ ” اور رکھ دیئے اس نے“ اللہ تعالیٰ نے بندوں کی خاطر ﴿فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ ﴾ ” زمین میں بوجھ“ اس سے مراد بڑے بڑے پہاڑ ہیں تاکہ زمین مخلوق کے ساتھ ڈھلک نہ جائے اور تاکہ زمین پر کھیتی باڑی کرسکیں، اس پر عمارتیں بنا سکیں اور اس پر چل پھر سکیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت کا کرشمہ ہے کہ اس نے زمین پر دریاؤں کو جاری کردیا، وہ ان دریاؤں کو دور دراز زمین سے بہا کر اس زمین تک لاتا ہے جو ان کے پانی کی ضرورت مند ہے تاکہ وہ خود، ان کے مویشی اور کھیت سیراب ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے کچھ دریا سطح زمین پر اور کچھ دریا سطح زمین کے نیچے جاری کئے، لوگ کنوئیں کھودتے ہیں یہاں تک کہ وہ زیر زمین بہنے والے دریاؤں تک پہنچ جاتے ہیں تب وہ رہٹ اور دیگر آلات کے ذریعے سے، جن کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے مسخر کردیا ہے۔۔۔ ان زمینی دریاؤں (کے پانی) کو باہر نکالتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی بے کراں رحمت ہی ہے کہ اس نے زمین میں تمہارے لئے راستے بنا دیئے جو دور دراز شہروں تک لے جاتے ہیں۔ ﴿لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ﴾ شاید کہ تم ان راستوں کے ذریعے سے اپنی منزل مقصود کو پالو، حتیٰ کہ تم ایسا علاقہ بھی پاؤ گے جو پہاڑوں کے سلسلے سے گھرا ہوا ہے، مگر اللہ تعالیٰ نے ان پہاڑوں میں لوگوں کے لئے درے اور راستے بنا دیئے ہیں۔