سورة البقرة - آیت 181

فَمَن بَدَّلَهُ بَعْدَمَا سَمِعَهُ فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى الَّذِينَ يُبَدِّلُونَهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر اگر کوئی شخص وصیت کو سننے کے بعد اس کو بدل دے تو اس کا گناہ انہی پر ہوگا جو اسے تبدیل [٢٢٧] کرتے ہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بسا اوقات وصیت کرنے والا اس وہم کی بنا پر وصیت کرنے سے گریز کرتا ہے کہ کہیں پسماندگان وصیت کو تبدیل نہ کردیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ فَمَنْۢ بَدَّلَہٗ ﴾” پس جو شخص اس (وصیت) کو بدل ڈالے۔“ یعنی جو کوئی اس وصیت کو بدلتا ہے جو ان مذکور لوگوں یا دیگر لوگوں کے حق میں کی گئی ہے۔ ﴿بَعْدَ مَا سَمِعَہٗ﴾” اس کو سننے کے بعد“ یعنی اس وصیت کو سمجھ لینے اور اس کے طریقوں اور اس کے نفاذ کو اچھی طرح جان لینے کے بعد جو کوئی اس کو تبدیل کرتا ہے ﴿ فَاِنَّمَآ اِثْمُہٗ عَلَی الَّذِیْنَ یُبَدِّلُوْنَہٗ ۭ﴾” تو اس کا گناہ صرف انہی لوگوں پر ہے جو انہیں تبدیل کرتے ہیں۔“ ورنہ وصیت کرنے والا تو اللہ تعالیٰ کے اجر کا مستحق ہوگیا۔ ﴿اِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ﴾” بے شک اللہ سنتا ہے۔“ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ تمام آوازوں کو سنتا ہے۔ اسی طرح وہ وصیت کرنے والے کی بات اور وصیت کو بھی سنتا ہے۔ پس وہ اس ہستی کا خوف کھاتے ہوئے جو اسے دیکھ اور سن رہی ہے اپنی وصیت میں ظلم اور زیادتی کا ارتکاب نہ کرے۔ ﴿ عَلِیْمٌ﴾ٌ وہ وصیت کرنے والے کی نیت کو جانتا ہے اور اس شخص کے عمل کو بھی جس کو یہ وصیت کی گئی ہے۔