إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ إِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغَاوِينَ
میرے (حقیقی) بندوں پر تو تیرا کچھ زور [٢٣] نہ چل سکے گا۔ تیرا زور صرف ان گمراہوں پر چلے گا جو تیری پیروی کریں گے
﴿ إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ ﴾ ” جو میرے بندے ہیں ان پر تجھے کچھ قدرت نہیں۔“ یعنی میرے بندوں پر تجھے کوئی اختیار نہیں کہ تو جہاں چاہے انہیں مختلف انواع کی گمراہیوں میں مبتلا کر دے اور اس کا سبب یہ ہے کہ وہ اپنے رب کی عبادت کرتے ہیں اور اس کے احکام کی تعمیل کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کی مدد فرماتا ہے اور انہیں شیطان سے بچاتا ہے ﴿إِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ﴾ ” مگر جس نے تیری پیروی کی“ اور اللہ رحمٰن کی اطاعت کی بجائے تیری سرپرستی قبول کرنے اور تیری اطاعت کرنے پر راضی ہوگیا۔ ﴿مِنَ الْغَاوِينَ﴾ ” بہکے ہوؤں میں سے ہے“ (الْغَاوِي) ” گمراہ“ (الراشد) ” ہدایت یافتہ‘‘ کی ضد ہے اور اس شخص کو کہتے ہیں جو حق کو پہچان کر ترک کر دے اور (الضال) اس شخص کو کہتے ہیں جو حق کو جانے بغیر اس کو ترک کر دے۔