سورة الحجر - آیت 26

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ہم نے انسان کو گلے سڑے گارے سے خشک شدہ ٹن سے [١٧] بجنے والی مٹی سے پیدا کیا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ ہمارے باپ حضرت آدم پر اپنی نعمت اور اپنے احسان کا ذکر کرتاہے، حضرت آدم کا اپنے دشمن ابلیس کے ساتھ جو معاملہ ہوا اس کو بھی بیان کرتا ہے اور اس ضمن میں ہمیں ابلیس کے شر اور فتنہ سے ڈراتا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ﴾ ” ہم نے انسان کو پیدا کیا۔“ یعنی آدم علیہ السلام کو پیدا کیا ﴿مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ﴾ ” کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے“ یعنی خمیر شدہ گارے سے پیدا کیا جس میں خشک ہونے کے بعد کھنکھناہٹ کی آواز پیدا ہوجاتی ہے۔ جیسے پکی ہوئی ٹھیکری کی آواز۔ (اَلْحَماُالْمَسْنُون) اس گارے کو کہتے ہیں، جس کا رنگ اور بو، طویل عرصے تک پڑا رہنے کی وجہ سے بدل گئے ہوں۔ ﴿وَالْجَانَّ﴾ ” اور جنوں کو۔“ اس سے مراد جنوں کا باپ، یعنی ابلیس ہے