لِيَجْزِيَ اللَّهُ كُلَّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ
یہ اس لیے ہوگا کہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے کئے کا بدلہ دے۔ بلاشبہ اللہ فوراً حساب چکا دینے والا ہے
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر ظلم نہیں ہے بلکہ یہ ان کے اعمال کی جزا ہے جن کا انہوں نے اکتساب کر کے آگے بھیجے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿لِيَجْزِيَ اللّٰـهُ كُلَّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ﴾ ” تاکہ اللہ ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے اچھے برے اعمال کا نہایت عدل و انصاف کے ساتھ بدلہ دے جس میں کسی بھی پہلوسے کوئی ظلم نہ ہو ﴿إِنَّ اللّٰـهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ﴾ ” بے شک اللہ جلد حساب لینے والا ہے“ جیسا کہ فرمایا : ﴿اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مُّعْرِضُونَ﴾ (الانبیاء :21؍1) ” لوگوں کے حساب کا وقت قریب آگیا ہے اور ان کا حال یہ ہے کہ وہ غفلت میں ڈوبے اور منہ موڑے ہوئے ہیں۔“ اس میں اس معنی کا احتمال بھی ہے کہ بہت سرعت سے ان کا حساب کتاب ہوگا اور ایک ہی گھڑی میں تمام مخلوق کا حساب کتاب ہوجائے گا جیسے اللہ تعالیٰ آن واحد میں تمام مخلوق کو رزق عطا کرتا ہے اور ان میں مختلف انواع کی تدبیر کرتا ہے۔ کوئی معاملہ اسے کسی دوسرے معاملے سے غافل نہیں کرسکتا اور یہ سب کچھ اس کے لئے کچھ مشکل نہیں ہے۔