سورة البقرة - آیت 10

فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ایسے لوگوں کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اور زیادہ [١٤] بڑھا دیا۔ اور جو وہ جھوٹ بک [١٥] رہے ہیں اس کے عوض ان کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿فِيْ قُلُوبِهِمْ مَّرَضٌ ﴾ ” ان کے دلوں میں روگ ہے“ سے مراد شکوک و شبہات اور نفاق کا مرض ہے۔ قلب کو دو قسم کے امراض لاحق ہوتے ہیں جو اسے صحت و اعتدال سے محروم کردیتے ہیں۔ ١۔ شبہات باطلہ کا مرض 2۔ اور ہلاکت میں ڈالنے والی شہوات کا مرض۔ پس کفر و نفاق اور شکوک و بدعات یہ سب شبہات کے امراض ہیں۔ زنا، فواحش و معاصی سے محبت اور ان کا ارتکاب یہ سب شہوات کے امراض ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿فَيَطْمَعَ الَّذِيْ فِيْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ﴾ (الاحزاب :32؍33) ” پس وہ شخص جس کے دل میں مرض ہے، وہ طمع کرے گا“ اس مرض سے مراد شہوت زنا ہے۔ برائی سے صرف وہی بچے گا جو ان دو امراض سے محفوظ ہوگا۔ پس اس کو ایمان و یقین حاصل ہوتا ہے اور معاصی کے مقابلے میں صبر کی ڈھال عطا کردی جاتی ہے اور وہ عافیت کا لباس زیب تن کر کے ناز و ادا سے چلتا ہے۔ منافقین کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّـهُ مَرَضًا﴾ میں گناہ گاروں کے گناہوں کی تقدیر کی بابت اللہ تعالیٰ کی حکمت کا بیان ہے کہ یہ روگ نفاق ان کے سابقہ گناہوں کا نتیجہ ہے، نیز اللہ تعالیٰ انہیں اس کے سبب سے مزید گناہوں میں مبتلا کردیتا ہے جو ان کے لئے مزید سزا کے موجب بنتے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ﴾ (الانعام :110؍6) ” اور ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو الٹ دیں گے (وہ اس قرآن پر اسی طرح ایمان نہ لائیں گے جس طرح) وہ پہلی مرتبہ ایمان نہ لائے تھے“۔ اور فرمایا : ﴿فَلَمَّا زَاغُوا أَزَاغَ اللَّـهُ قُلُوبَهُمْ﴾ (الصف :5؍6؍1) ” جب وہ ٹیڑھے ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کردیا۔“ اور فرمایا : ﴿وَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَتْهُمْ رِجْسًا إِلَىٰ رِجْسِهِمْ﴾ (التوبہ :125؍9) ” اور رہے وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض ہے تو اس سورت نے ان کی گندگی میں گندگی کو اور زیادہ کردیا۔“ پس گناہ کی سزا، گناہ کی دلدل میں مزید دھنستے چلے جانا ہے۔ جیسے نیکی کی جزا یہ ہے کہ اس کے بعد اسے مزید نیکی کی توفیق عطا ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿وَيَزِيدُ اللَّـهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى﴾ (مریم :1؍6؍19) ” اور وہ لوگ جو ہدایت یاب ہیں اللہ تعالیٰ ان کو اور زیادہ ہدایت دیتا ہے۔ “