سورة ابراھیم - آیت 15
وَاسْتَفْتَحُوا وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
رسولوں نے فتح کی دعا [١٩] مانگی تھی اور (اس کے نتیجہ میں) ہر جابر دشمن نامراد ہوگیا
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
﴿وَاسْتَفْتَحُوا﴾ ” اور انہوں نے فیصلہ طلب کیا“ یعنی کفار نے۔ یعنی یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے فیصلے، اس کے اولیاء اور اس کے اعداء کے درمیان تفریق وامتیاز کے مطالبے میں جلدی مچائی، پس انہوں نے جو فیصلہ طلب کیا تھا، وہ ان کے پاس آگیا۔ ورنہ اللہ تعالیٰ تو نہایت حلم والا ہے۔ وہ اپنے نافرمانوں کو سزادینے میں جلدی نہیں کرتا۔ ﴿وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ﴾ ” اور نامراد ہوا ہر سرکش ضدی“ یعنی جو اللہ تعالیٰ، حق اور اللہ کے بندوں کے مقابلے میں سرکشی دکھاتا ہے، زمین میں تکبر کرتا ہے اور انبیاء ورسل کے خلاف عنادرکھتا ہے اور ان کی مخالفت کرتا ہے، وہ دنیا و آخرت میں خائب وخاسر ہوتا ہے۔