جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍ
وہ گھر جو ہمیشہ قائم رہنے والے باغ ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے اور ان کے ساتھ ان کے آباء و اجداد، ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے جو نیک ہوں گے [٣٣] وہ بھی داخل ہوں گے اور فرشتے (جنت کے) ہر دروازے سے ان کے استقبال کو آئیں گے
اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿جَنَّاتُ عَدْنٍ ﴾ ” باغ میں ہمیشہ رہنے کے لئے“ یعنی وہ ان جنتوں میں قیام کریں گے وہ کبھی ان سے دور نہ ہوں گے اور نہ وہ ان جنتوں سے منتقل ہونا چاہیں گے وہ سمجھتے ہیں کہ اس کے اوپر کوئی منزل نہیں۔۔۔ کیونکہ یہ جنتیں ایسی نعمت اور مسرت پر مشتمل ہیں جو مطلوب و مقصود ہے۔ اور ان کے لئے نعمت کی تکمیل اور ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک یہ ہے کہ ﴿يَدْخُلُونَهَا وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۖ ﴾ ” وہ اس (جنت) میں داخل ہوں گے اور جو نیک ہوئے ان کے باپ دادا میں سے، )مردوں اور عورتوں میں سے( اور ان کی بیویوں میں سے اور ان کی اولاد میں سے“ اور اسی طرح ان جیسے دیگر لوگ، ان کے دوست، ہم نشین، ان کے ساتھی۔ اس لئے کہ یہ سب ان کی ازواج اور اولاد کی قبیل ہی میں شمار ہوں گے ﴿وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍ ﴾ ” اور فرشتے ان پر ہر دروازے سے داخل ہوں گے۔“ وہ انہیں سلام اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے اکرام و تکریم کے ذریعے سے ہدیہ تہنیت پیش کریں گے۔ اور کہیں گے