قُلْ هَٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ
آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : میرا راستہ یہی ہے کہ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں۔ میں خود بھی اس راہ کو پوری روشنی [ ١٠٢] میں دیکھ رہا ہوں اور میرے پیروکار بھی۔ اللہ پاک ہے اور مشرکوں سے میرا کوئی واسطہ نہیں
اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرماتا ہے : ﴿قُلْ﴾ ’’)لوگوں سے( کہہ دیجیے !“ ﴿ هَـٰذِهِ سَبِيلِي﴾ ” یہ میرا راستہ ہے“ جس کی طرف میں دعوت دیتا ہوں، یہ راستہ اللہ تعالیٰ اور اس کے کرامت کے گھر تک پہنچاتا ہے جو علم حق، اس پر عمل کرنے، اس کو ترجیح دینے اور اللہ تعالیٰ کے لئے اخلاص دین کو متضمن ہے۔ ﴿أَدْعُو إِلَى اللَّـهِ﴾ ” میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں“ یعنی میں تمام مخلوق اور تمام بندوں کو اپنے رب کے پاس پہنچنے پر آمادہ کرتا ہوں اور انہیں اس کی ترغیب دیتا ہوں اور انہیں ان تمام امور سے ڈراتا ہوں جو انہیں اللہ تعالیٰ سے دور کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ﴿عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا﴾ ” سمجھ بوجھ کر“ یعنی میں اپنے دین کے بارے میں بغیر کسی شک و شبہ کے پورے علم و یقین پر ہوں۔ ﴿وَمَنِ اتَّبَعَنِي﴾ ” اور میرے متبعین بھی“ اسی طرح اللہ تعالیٰ کی طرف بلاتے ہیں جیسے میں اللہ تعالیٰ کے معاملے میں پوری بصیرت اور یقین کے ساتھ اس کی طرف بلاتا ہوں۔ ﴿وَسُبْحَانَ اللَّـهِ ﴾ ” اور اللہ پاک ہے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ ایسے تمام امور کی نسبت سے پاک ہے جو اس کے کمال کے منافی ہیں اور اس کے جلال کے لائق نہیں۔ ﴿وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴾ ” میں کسی بھی معاملے میں مشرکین میں شامل نہیں۔“ بلکہ دین کو صرف اسی کے لئے خالص کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہوں۔