سورة یوسف - آیت 85

قَالُوا تَاللَّهِ تَفْتَأُ تَذْكُرُ يُوسُفَ حَتَّىٰ تَكُونَ حَرَضًا أَوْ تَكُونَ مِنَ الْهَالِكِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ حالت دیکھ کر وہ کہنے لگے : اللہ کی قسم! آپ تو یوسف کو یاد کرتے ہی رہیں گے تاآنکہ اپنے آپ کو غم میں گھلا دیں یا ہلاک ہوجائیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَقَالَ يَا أَسَفَىٰ عَلَىٰ يُوسُفَ ﴾ ” اور کہا، اے افسوس یوسف پر“ یعنی پرانا حزن و غم اور نہ ختم ہونے والا اشتیاق جو حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے دل میں چھپا رکھا تھا، ظاہر ہوگیا اور اس نئی اور پہلی مصیبت کی نسبت قدرے ہلکی مصیبت نے پہلی مصیبت کی یاد تازہ کردی۔ یعقوب علیہ السلام کے بیٹوں نے ان کے حال پر تعجب کرتے ہوئے کہا : ” اللہ کی قسم ! آپ اسی طرح یوسف علیہ السلام کو یاد کرتے رہیں گے“ یعنی آپ اپنے تمام احوال میں یوسف علیہ السلام کو یاد کرتے رہیں گے۔ ﴿حَتَّىٰ تَكُونَ حَرَضًا﴾ ” یہاں تک کہ آپ فنا ہوجائیں گے“ آپ حرکت تک نہیں کرسکیں گے اور آپ میں بولنے کی قدرت نہیں رہے گی۔ ﴿ أَوْ تَكُونَ مِنَ الْهَالِكِينَ﴾ ” یا ہوجائیں گے آپ ہلاک۔“ یعنی آپ یوسف علیہ السلام کو یاد کرنے کی قدرت رکھتے ہوئے اس کو یاد کرنا کبھی نہیں چھوڑیں گے۔