سورة یوسف - آیت 70

فَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ جَعَلَ السِّقَايَةَ فِي رَحْلِ أَخِيهِ ثُمَّ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر جب یوسف نے (ان کی روانگی کے لئے) ان کا سامان تیار کیا تو اپنے بھائی کے سامان میں اپنا پانی پینے کا پیالہ رکھ دیا۔ (جب یہ لوگ شہر سے نکل آئے تو پیچھے سے) ایک پکارنے والے نے پکار کر کہا : ’’اے قافلہ والو! تم تو چور ہو‘‘

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿فَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ  ﴾ ” پس جب تیار کردیا ان کے واسطے ان کا اسباب“ یعنی جب یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں میں سے ہر ایک کو غلہ ناپ کر دے دیا، ان میں ان کا حقیقی بھائی بنیامین بھی شامل تھا۔ ﴿جَعَلَ السِّقَايَةَ ﴾ ” تو رکھ دیا پینے کا پیالہ“ اس سے مراد وہ پیالہ ہے جس میں پانی پیا جاتا ہے اور اس میں اناج وغیرہ بھی ناپا جاتا ہے ﴿فِي رَحْلِ أَخِيهِ ثُمَّ ﴾ یعنی پیالہ بھائی کے سامان میں رکھ دیا۔ پھر جب انہوں نے اپنا سامان سمیٹ لیا اور وہ کوچ کرنے لگے تو ﴿أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ﴾ ” اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ اے قافلے والو ! تم تو چور ہو“ شاید اعلان کرنے والے کو حقیقت حال کا علم نہیں تھا۔