سورة یوسف - آیت 66

قَالَ لَنْ أُرْسِلَهُ مَعَكُمْ حَتَّىٰ تُؤْتُونِ مَوْثِقًا مِّنَ اللَّهِ لَتَأْتُنَّنِي بِهِ إِلَّا أَن يُحَاطَ بِكُمْ ۖ فَلَمَّا آتَوْهُ مَوْثِقَهُمْ قَالَ اللَّهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

یعقوب نے کہا : جب تک تم مجھے اللہ کے نام پر پختہ عہد نہ دو گے کہ ہم اسے یقینا آپ کے پاس لائیں گے، تب تک میں کبھی اسے تمہارے ساتھ روانہ نہ کروں گا۔ الا یہ کہ تم سب ہی کہیں گھیرے میں لے لئے جاؤ'' پھر جب انہوں نے اس طرح کا پختہ عہد دے [٦٤] دیا تو یعقوب کہنے لگے : جو کچھ ہم قول و قرار کر رہے ہیں اللہ اس پر ضامن ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿قَالَ ﴾ یعقوب علیہ السلام نے ان سے کہا : ﴿لَنْ أُرْسِلَهُ مَعَكُمْ حَتَّىٰ تُؤْتُونِ مَوْثِقًا مِّنَ اللَّـهِ ﴾ ” میں ہرگز اس کو تمہارے ساتھ نہیں بھیجوں گا، یہاں تک کہ دو تم مجھے عہد اللہ کا“ یعنی جب تک تم اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھا کر پکا عہد نہ کرو۔ ﴿ لَتَأْتُنَّنِي بِهِ إِلَّا أَن يُحَاطَ بِكُمْ ۖ ﴾ ” کہ تم ضرور اس کو میرے پاس پہنچا دو گے، مگر یہ کہ گھیرے جاؤ تم سب“ یعنی سوائے کسی ایسی صورت حال کے جو تمہیں پیش آجائے جس پر تمہارا کوئی اختیار نہ ہو اور تم اس کو ہٹانے کی قدرت نہ رکھتے ہو۔ ﴿ فَلَمَّا آتَوْهُ مَوْثِقَهُمْ  ﴾ ” پس جب انہوں نے ان سے عہد کرلیا۔“ یعنی جب یعقوب علیہ السلام کی خواہش کے مطابق انہوں نے عہد و پیمان دے دیا۔ ﴿قَالَ اللَّـهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٌ ﴾ ” حضرت یعقوب علیہ نے کہا، اللہ ہماری باتوں پر نگہبان ہے“ یعنی اللہ تعالیٰ کی گواہی، اس کی حفاظت اور اس کی کفایت ہمارے لئے کافی ہے۔