وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاءُ ۚ نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَن نَّشَاءُ ۖ وَلَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
اس طرح ہم نے یوسف کو اس سرزمین میں اقتدار عطا کیا، وہ جہاں چاہتے رہتے [٥٥] ہم جسے چاہیں اپنی رحمت سے (ایسے ہی) نوازتے ہیں۔ اور نیک لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتے
اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَكَذَٰلِكَ ﴾ ” اور اسی طرح“ یعنی ان مذکورہ اسباب اور مقدمات کے ذریعے سے ﴿مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاءُ ﴾ ” ہم نے یوسف علیہ السلام کو جگہ دی اس ملک میں، وہ اس میں جہاں چاہتے، جگہ پکڑتے“ وہ نہایت آسودہ زندگی، بے شمار نعمتوں اور بے پناہ جاہ و جلال میں رہنے لگے۔ ﴿ نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَن نَّشَاءُ ﴾ ” ہم اپنی رحمت جس کو چاہتے ہیں، پہنچا دیتے ہیں“ یوسف علیہ السلام پر یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت تھی جو اس نے ان کے لئے مقدر کر رکھی تھی جو صرف دنیاوی نعمتوں پر ہی مشتمل نہ تھی۔ ﴿وَلَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ ﴾ ” اور ہم محسنین کا اجر ضائع نہیں کرتے“ اور یوسف علیہ السلام کا شمار تو سادات محسنین میں ہوتا ہے۔ ان کے لئے دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت میں بھی بھلائی ہے۔