قَالُوا لَئِنْ أَكَلَهُ الذِّئْبُ وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّا إِذًا لَّخَاسِرُونَ
وہ کہنے لگے، ہم ایک طاقتور جماعت ہیں اگر ہمارے ہوتے ہوئے اسے بھیڑیا کھا جائے تو ہم تو بڑے نقصان [١٢] میں پڑ گئے
﴿قَالُوْا لَیِٕنْ اَکَلَہُ الذِّئْبُ وَنَحْنُ عُصْبَۃٌ اِنَّآ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ ﴾ ’’انہوں نے کہا، اگر اس کو بھیڑیا کھا گیا اور ہم ایک قوی جماعت ہیں، یعنی ہم ایک جماعت ہیں اور اس کی حفاظت کے حریص ہیں۔‘‘ ﴿ اِنَّآ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ﴾ ’’تب تو ہم یقیناً نقصان اٹھانے والے ہیں‘‘ یعنی اگر بھیڑیا یوسف علیہ السلام کو ہم سے چھین کر کھا جائے تب تو ہم میں کوئی بھلائی اور کوئی نفع نہیں جس کی امید کی جا سکے، جب انہوں نے اپنے باپ کے سامنے ان تمام اسباب کو تمہید کے ساتھ بیان کیا جویوسف علیہ السلام کو ساتھ بھیجنے کے داعی تھے اور عدم موانع کا ذکر کیا تو یعقوب علیہ السلام نے حضرت یوسف علیہ السلام کو تفریح کے لیے ان کے ساتھ بھیج دیا۔