وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ
نیز آپ دن کے دونوں طرفوں کے اوقات [١٢٦] میں اور کچھ رات گئے نماز قائم کیجئے۔ بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں یہ ایک یاددہانی ہے [١٢٧] ان لوگوں کے لیے جو اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں
اللہ تبارک و تعالیٰ کامل طور پر نماز کو قائم کرنے کا حکم دیتا ہے۔﴿ طَرَفَیِ النَّہَارِ﴾ ’’دن کے دونوں طرفوں میں۔‘‘ یعنی دن کے ابتدائی اور آخری حصے میں، اس میں فجر، ظہر اور عصر کی نماز شامل ہے۔ ﴿وَزُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ﴾ ’’اور رات کے چھ حصوں میں‘‘ اور اس میں مغرب اور عشاء کی نماز داخل ہے۔ تہجد کی نماز بھی اسی میں شامل ہے، کیونکہ بندہ مومن تہجد کی نماز کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔﴿ اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْہِبْنَ السَّـیِّاٰتِ﴾’’بے شک نیکیاں دور کرتی ہیں برائیوں کو۔‘‘ یعنی یہ نماز پنجگانہ اور اس سے ملحق نوافل سب سے بڑی نیکی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کہ نماز سب سے بڑی نیکی اور ثواب کی موجب ہے اور برائیوں کو مٹاتی بھی ہے۔ اس سے مراد صغیرہ گناہ ہیں جیسا کہ صحیح احادیث میں اس اطلاق کو مقید کیا گیا ہے، مثلاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، اگر مومن کبائر سے اجتناب کرتا ہے تو نماز پنج گانہ، جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک، یہ ان کے مابین ہونے والے گناہوں کو مٹا دینے والے عمل ہیں۔ بلکہ اس آیت کریمہ کے اطلاق کو سورۃ النساء کی اس آیت نے بھی مقید کردیا ہے فرمایا ﴿ إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُم مُّدْخَلًا كَرِيمًا ﴾(النساء : 4؍31) ’’اگر تم ان بڑے بڑے گناہوں سے اجتناب کرو جن سے تمہیں منع کیا گیا ہے تو ہم تمہارے چھوٹے چھوٹے گناہوں کو مٹا دیں گے اور تمہیں عز و تکریم کی جگہ میں داخل کریں گے۔‘‘﴿ ذٰلِکَ﴾ شاید یہ گزشتہ باتوں کی طرف اشارہ ہے جیسے صراط مستقیم پر استقامت کا التزام، حدود الٰہی سے عدم تجاوز اہل ظلم کی طرف عدم میلان، اقامت صلوٰۃ کا حکم اور یہ بیان کہ نیکیاں تمام برائیوں کو مٹا دیتی ہیں یہ سب﴿ ذِکْرٰی لِلذّٰکِرِیْنَ﴾ نصیحت ہے یاد رکھنے والوں کے لیے، وہ اس چیز کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی کو سمجھتے ہیں اور ان تمام اوامر کی تعمیل کرتے ہیں جن کا ثمرہ نیکیاں ہیں جو شر اور برائی کو مٹاتی ہیں۔ مگر ان امور میں مجاہدہ نفس اور صبر کی سخت ضرورت ہے۔ بنا بریں فرمایا