سورة یونس - آیت 91

آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

( فرمایا) اب (تو ایمان لاتا ہے) جبکہ [١٠١] اس سے پہلے نافرمانی کرتا رہا اور مفسد بنا رہا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے۔۔۔۔۔۔۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ اس صورت حال میں ایمان لانا فائدہ نہیں دیتا۔۔۔۔۔ فرمایا : ﴿آلْآنَ﴾ ” اب“ یعنی اب تو ایمان لاتا ہے اور اللہ کے رسول کا اقرار کرتا ہے؟ ﴿وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ﴾ ” حالانکہ پہلے نافرمانی کرتا رہا“ یعنی اس سے قبل کھلے عام کفر اور معاصی کا ارتکاب کیا کرتا اور اللہ کے رسول کو جھٹلایا کرتا تھا۔ ﴿وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ﴾ ” اور تو شرارتیوں میں سے تھا“ پس اب تجھے تیرا ایمان لانا کوئی فائدہ نہ دے گا۔ جیسا کہ عادت الٰہی ہے کہ جب کفار اس اضطراری حالت کو پہنچ جاتے ہیں، تو ان کا ایمان لانا انہیں کوئی فائدہ نہیں دیتا، کیونکہ ان کا ایمان مشاہدے پر مبنی ہوتا ہے، جیسے اس شخص کا ایمان جو قیامت کا مشاہدہ کرنے کے بعد ایمان لے آئے۔ جو ایمان مفید ہے وہ ایمان بالغیب ہے۔