فَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ إِن كُنَّا عَنْ عِبَادَتِكُمْ لَغَافِلِينَ
ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ کافی گواہ ہے۔ (اور اگر تم کرتے بھی تھے) تو ہم تمہاری عبادت سے بالکل بے خبر تھے
﴿فَكَفَىٰ بِاللَّـهِ شَهِيدًا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ إِن كُنَّا عَنْ عِبَادَتِكُمْ لَغَافِلِينَ﴾ ” پس اللہ کافی ہے گواہ، ہمارے اور تمہارے درمیان، یقیناً ہم تمہاری عبادت سے بے خبر تھے“ ہم نے تمہیں عبادت کا حکم دیا تھا نہ ہم نے تمہیں اس کی طرف بلایا تھا، بلکہ درحقیقت تم نے تو اس کی عبادت کی ہے جس نے تمہیں اس شرک کی طرف دعوت دی اور وہ ہے شیطان مردود، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے متنبہ فرمایا تھا : ﴿ أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴾ (یسین : 36؍60) ” اے اولاد آدم ! کیا میں نے تمہیں کہہ نہ دیا تھا کہ شیطان کی عبادت نہ کرنا، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔“ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَائِكَةِ أَهَـٰؤُلَاءِ إِيَّاكُمْ كَانُوا يَعْبُدُونَ- قَالُوا سُبْحَانَكَ أَنتَ وَلِيُّنَا مِن دُونِهِم ۖ بَلْ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْجِنَّ ۖ أَكْثَرُهُم بِهِم مُّؤْمِنُونَ﴾ (سبا : 34؍40۔41) ”اور جس روز وہ ان سب کو اکٹھا کرے گا، پھر فرشتوں سے کہے گا کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کیا کرتے تھے؟ وہ عرض کریں گے، تو پاک ہے، ان کی بجائے تو ہمارا دوست ہے، بلکہ یہ جنوں کی عبادت کیا کرتے تھے اور ان میں سے اکثر لوگ انہی کی بات مانتے تھے۔ “ اللہ تعالیٰ کے مکرم فرشتے، انبیائے کرام علیہم السلام اور اولیائے عظام و غیر ہم قیامت کے روز ان لوگوں سے برات کا اظہار کریں گے جو ان کی عبادت کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اپنے آپ کو (اس الزام سے) بری کریں گے کہ وہ ان لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دیتے تھے اور وہ اپنی اس براءت میں سچے ہوں گے۔ تب اس وقت مشرکین کو اتنی زیادہ حسرت ہوگی کہ اس کو بیان نہیں کیا جاسکتا۔ انہیں اپنے اعمال کی مقدار کا علم ہوجائے گا اور انہیں یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ ان سے کیا ردی خصائل صادر ہوتے رہے ہیں۔ اس روز ان پر عیاں ہوجائے گا کہ وہ جھوٹے تھے اور اللہ تعالیٰ پر بہتان طرازی کیا کرتے تھے۔ ان کی عبادتیں گم اور ان کے معبود نا بود ہوجائیں گے اور ان کے تمام اسباب و وسائل منقطع ہوجائیں گے۔