وَمَا كَانَ النَّاسُ إِلَّا أُمَّةً وَاحِدَةً فَاخْتَلَفُوا ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ فِيمَا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
ابتداًء لوگ ایک ہی امت تھے پھر انہوں نے آپس میں اختلاف [٣٠] کیا اور اگر تیرے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے [٣١] سے طے شدہ نہ ہوتی تو جس بات میں وہ اختلاف کر رہے تھے ان کے درمیان اس کا فیصلہ ہوچکا ہوتا
﴿وَمَا كَانَ النَّاسُ إِلَّا أُمَّةً وَاحِدَةً﴾ ” اور نہیں تھے لوگ مگر ایک ہی امت“ یعنی تمام لوگ صحیح دین پر متفق تھے، پھر ان میں اختلاف واقع ہوگیا، تب اللہ تعالیٰ نے رسول مبعوث فرمائے جو خوشخبری سنانے والے اور برے انجام سے ڈرانے والے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ کتاب نازل فرمائی، تاکہ وہ لوگوں کے درمیان اس بارے میں فیصلہ کرے جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔ ﴿وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ﴾ ” اور ار نہ ہوتی ایک بات جو آپ کے رب کی طرف سے پہلے سے طے ہوچکی ہے“ کہ نافرمانوں کو مہلت دینی ہے اور ان کے گناہوں کی پاداش میں ان کا فوری مواخذہ نہیں کرنا۔ ﴿لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ﴾ ” تو ان کے درمیان فیصلہ کردیا جاتا“ بایں طور پر کہ ہم اہل ایمان کو بچا لیتے اور جھٹلانے والے کفار کو ہلاک کردیتے اور یہ چیز ان کے درمیان امتیاز اور تفریق کی علامت بن جاتی۔ ﴿فِيمَا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ﴾ ” ان چیزوں میں جن میں وہ اختلاف کرتے تھے“ مگر اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ وہ ان کو ایک دوسرے کے ذریعے سے آزمائے اور آزمائش میں مبتلا کرے، تاکہ سچے اور جھوٹے کے درمیان فرق واضح ہوجائے۔