سورة التوبہ - آیت 129

فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر بھی اگر لوگ اعراض [١٥٢] کریں تو ان سے کہہ دیجئے : ’’مجھے میرا اللہ کافی ہے۔ جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ میں اس پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے‘‘

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿فَإِن﴾ ” پس اگر“ وہ ایمان لے آئیں تو یہ ان کی خوش نصیبی اور توفیق الٰہی ہے۔ اور اگر وہ ﴿تَوَلَّوْا ﴾ ” پھر جائیں۔“ یعنی ایمان و عمل سے روگردانی کریں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے راستے پر گامزن رہیں اور ان کو دعوت دیتے رہیں۔ ﴿فَقُلْ حَسْبِيَ اللَّـهُ﴾ ” اور کہہ دیں ! کہ (تمام امور میں) میرے لئے اللہ کافی ہے۔“ ﴿ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ﴾ ” اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔“ ﴿عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ﴾ ” میں نے اسی پر توکل کیا۔“ یعنی امور نافعہ کے حصول اور ضرر رساں امور کو دور ہٹانے کے لئے، میں اسی پر اعتماد اور بھروسہ کرتا ہوں ﴿وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ﴾ ” اور وہی عرش عظیم کا رب ہے۔“ یعنی جب اللہ تعالیٰ اس عظیم عرش کا رب ہے جو تمام مخلوقات پر سایہ کناں ہے تو عرش سے کم تر مخلوق کا رب ہونا اولیٰ اور احریٰ ہے۔