سورة التوبہ - آیت 71

وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں جو بھلے کام کا حکم دیتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں، وہ نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانتے ہیں۔[٨٦] یہی لوگ ہیں، جن پر اللہ رحم فرمائے گا بلاشبہ اللہ سب پر غالب اور حکمت والا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ ذکر فرمایا کہ منافقین آپس میں ایک ہی ہیں، تو یہ بھی واضح فرما دیا کہ اہل ایمان بھی ایک دوسرے کے والی اور مددگار ہیں اور ان کو ایسے اوصاف سے متصف کیا ہے جو منافقین کے اوصاف کی ضد ہیں، چنانچہ فرمایا : ﴿ وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ﴾ ” اہل ایمان مرد اور عورتیں“ ﴿بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ﴾ ” ایک دوسرے کے دوست ہیں۔“ یعنی محبت، موالات، منوب ہونے اور مدد کرنے میں باہم والی و مددگار ہیں۔ ﴿ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ ﴾ ” وہ بھلائی کا حکم دیتے ہیں“ (المعروف) ہر ایسے کام کے لئے ایک جامع نام ہے جس کی بھلائی مسلم ہو، مثلاً عقائد حسنہ، اعمال صالحہ اور اخلاق فاضلہ وغیرہ اور نیکی کے اس حکم میں سب سے پہلے خود داخل ہوتے ہیں۔ ﴿وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ ﴾ ” اور برائی سے روکتے ہیں“ اور ہر وہ کام جو (المعروف) کے خلاف اور اس کے منافی ہو (المنکر) کے زمرے میں آتا ہے، مثلاً عقائد باطلہ، اعمال خبیثہ، اور اخلاق رذیلہ وغیرہ۔ ﴿وَيُطِيعُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَ﴾ ” اور وہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔“ یعنی وہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کا التزام کرتے ہیں۔ ﴿أُولَـٰئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّـهُ ۗ﴾ ” یہی لوگ ہیں جن پر اللہ رحم کرے گا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ انہیں اپنی بے پایاں رحمت کے سائے میں داخل کرے گا اور انہیں اپنے احسان سے نوازے گا۔ ﴿إِنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴾ ” بے شک اللہ غالب حکمت والا ہے۔“ یعنی وہ طاقتور اور غالب ہے طاقتور ہونے کے ساتھ ساتھ وہ حکمت والا بھی ہے وہ ہر چیز کو اس کے لائق مقام پر رکھتا ہے۔ وہ جو کچھ تخلیق کرتا ہے اور جو کچھ حکم دیتا ہے، اس پر اس کی حمد بیان کی جاتی ہے۔