سورة التوبہ - آیت 48

لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ حَتَّىٰ جَاءَ الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ لوگ اس سے پہلے بھی فتنہ انگیزی [٥٢] کرچکے ہیں اور آپ کے امور کو درہم برہم کرنے کے لئے الٹ پھیر کرتے رہے ہیں تاآنکہ اللہ کا سچا وعدہ (اسلام کے غلبہ کا) آگیا اور اللہ کا حکم غالب ہوا جبکہ یہ ناک بھوں چڑھا رہے تھے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ﴾ ” وہ اس سے پہلے بھی بگاڑ تلاش کرتے رہے‘‘ یعنی جب تم لوگوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو اس وقت بھی انہوں نے فتنہ اٹھانے کی بھرپور کوشش کی تھی۔ ﴿وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ ﴾ ” اور الٹتے رہے ہیں آپ کے کام“ یعنی انہوں نے افکار کو الٹ پلٹ کر ڈالا، تمہاری دعوت کو ناکام کرنے اور تمہیں تنہا کرنے کے لئے حیلہ سازیاں کیں اور اس میں انہوں نے کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی۔ ﴿حَتَّىٰ جَاءَ الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللَّـهِ وَهُمْ كَارِهُونَ ﴾ ” یہاں تک کہ حق آگیا اور اللہ کا حکم غالب ہوگیا اور وہ ناخوش تھے“ پس ان کی تمام سازشیں ناکام ہوگئیں اور ان کا بطل مضمحل ہوگیا۔ سو اس قسم کے لوگ اسی قابل ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو ان سے بچنے کی تلقین کرے اور اہل ایمان کے پیچھے رہ جانے کی پرواہ نہ کریں۔