سورة الانفال - آیت 47

وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ خَرَجُوا مِن دِيَارِهِم بَطَرًا وَرِئَاءَ النَّاسِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ان لوگوں [٥٢] کی طرح نہ ہوجانا جو اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے اور لوگوں کو اپنی شان دکھلاتے ہوئے نکلے۔ یہ لوگ اللہ کی راہ سے روکتے تھے اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ ان کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ خَرَجُوا مِن دِيَارِهِم بَطَرًا وَرِئَاءَ النَّاسِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۚ ﴾ ” اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو اتراتے ہوئے اور لوگوں کو دکھلاتے ہوئے نکلے اور وہ لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے تھے“ یعنی یہ ان کا مقصد تھا جس کے لئے وہ نکل کر آئے تھے، یہی ان کا منشا تھا جس نے ان کو ان کے گھر سے نکالا تھا، ان کا مقصد صرف غرور اور زمین میں تکبر کا اظہار تھا، تاکہ لوگ ان کو دیکھیں اور وہ ان کے سامنے فخر کا اظہار کریں۔ گھروں سے نکلنے میں ان کا سب سے بڑا مقصد یہ تھا کہ وہ ان لوگوں کو روکیں جو اللہ کے راستے پر گامزن ہونا چاہتے ہیں ﴿وَاللَّـهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ  ﴾ ” اور اللہ کے احاطہ میں ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں“ اسی لئے اس نے تمہیں ان کے مقاصد کے بارے میں آگاہ کیا اور تمہیں ان کی مشابہت اختیار کرنے سے ڈرایا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ عنقریب انہیں سخت سزا دے گا۔ پس گھروں سے نکلنے میں تمہارا مقصد صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کی طلب، دین کی سربلندی، اللہ تعالیٰ کی ناراضی کی منزل کو جانے والے راستے سے روکنا اور اللہ تعالیٰ کے سیدھے راستے کی طرف لوگوں کو کھینچنا ہو جو نعمتوں سے بھری جنت کو جاتا ہے۔