وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ
حالانکہ یہ مناسب نہ تھا کہ اللہ انہیں عذاب دے اور آپ ان میں موجود ہوں اور نہ ہی یہ مناسب تھا کہ اللہ ایسے لوگوں کو عذاب [٣٤] دے جو استغفار کرتے ہوں
﴿وَمَا كَانَ اللَّـهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ ﴾ ”اللہ آپ کی موجودگی میں ان کو عذاب نہیں دے گا“ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود مبارک ان کے لئے عذاب سے امن کی ضمانت تھی۔ اپنے اس قول کے باوجود، جس کا وہ برسر عام اظہار کرتے تھے، وہ اس قول کی قباحت کو اچھی طرح جانتے تھے، اس لئے وہ اس کے وقوع سے ڈرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے استغفار بھی کیا کرتے تھے۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَمَا كَانَ اللَّـهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ﴾” اور اللہ ان کو عذاب نہیں دے گا جب کہ وہ معافی مانگنے والے ہوں گے۔“ یہی وہ مانع تھا جو عذاب کو واقع ہونے سے روک رہا تھا حالانکہ اس کے اسباب منعقد ہوچکے تھے۔ پھر فرمایا :