إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ ۖ وَإِن تَنتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ
(مکہ والو)! اگر تم فیصلہ ہی [١٨] چاہتے تھے تو وہ اب تمہارے پاس آچکا۔ اب اگر تم باز آجاؤ تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ اور اگر پھر پہلے سے کام کرو گے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے اور تمہاری جمعیت تمہارے کچھ بھی کام نہ آسکے گی، خواہ وہ کتنی زیادہ ہو اور اللہ تو یقیناً ایمان والوں کے ساتھ ہے
﴿إِن تَسْتَفْتِحُوا﴾ ” اور اگر تم چاہتے ہو فیصلہ“ اے مشرکو ! اگر تم اللہ تعالیٰ سے مطالبہ کرتے ہو کہ وہ ظلم و تعدی کا ارتکاب کرنے والوں پر اپنا عذاب نازل کر دے۔﴿فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ﴾” تو تحقیق آچکا تمہارے پاس فیصلہ“ یعنی جب اللہ تعالیٰ نے تم پر اپنا عذاب نازل کیا جو تمہارے لئے سزا اور متقین کے لئے عبرت ہے ﴿وَإِن تَنتَهُوا﴾” اور اگر تم باز آجاؤ۔“ یعنی اگر تم فیصلہ چاہنے سے باز آجاؤ۔ ﴿ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ﴾” تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے“ کیونکہ بسا اوقات اللہ تعالیٰ تمہیں مہلت دیتا ہے اور تمہیں فوراً سزا نہیں دیتا۔ ﴿ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ﴾” اور تمہاری جماعت خواہ کتنی ہی کثیر ہو تمہارے کچھ بھی کام نہ آئے گی۔“ یعنی وہ انصار و اعوان تمہارے کچھ کام نہ آئیں گے جن کے بھرو سے پر تم جنگ کر رہے ہو، چاہے وہ کتنے ہی زیادہ ہوں۔﴿وَأَنَّ اللَّـهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ ﴾ ” اور اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے“ اور اللہ تعالیٰ جن کے ساتھ ہوتا ہے وہی فتح و نصرت سے نوازے جاتے ہیں خواہ وہ کمزور اور تعداد میں کم ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ معیت، جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ وہ اس کے ذریعے سے اہل ایمان کی تائید فرماتا ہے، ان کے اعمال ایمان کے مطابق ہوتی ہے۔ اگر بعض اوقات دشمنوں کو اہل ایمان پر فتح حاصل ہوتی ہے تو یہ اہل ایمان کی کو تاہی، واجبات ایمان اور اس کے تقاضوں کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ورنہ اگر وہ ہر اعتبار سے اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل کریں تو ان کا پرچم کبھی سرنگوں نہ ہو اور دشمن کو کبھی ان پر غالب آنے کا موقع نہ ملے۔