وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِي آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ
(اے نبی) آپ انہیں اس شخص [١٧٧] کا حال سنائیے جسے ہم نے اپنی نشانیاں دی تھیں لیکن وہ ان (کی پابندی) سے نکل بھاگا۔ پھر شیطان اس کے پیچھے پڑگیا۔ چنانچہ وہ گمراہ ہوگیا
﴿وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِي آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا﴾ ” اور سنا دوان کو حال اس شخص کا جس کو ہم نے اپنی آیتیں دیں“ یعنی ہم نے اسے کتاب اللہ کی تعلیم دی اور وہ ایک علامہ اور ماہر عالم بن گیا ﴿فَانسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ ﴾” پھر وہ ان کو چھوڑ نکلا اور شیطان اس کے پیچھے گیا“ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی آیات کے علم سے حقیقی طور پر متصف نہ ہوا کیونکہ آیات الٰہی کا علم، صاحب علم کو مکارم اخلاق اور محاسن اخلاق سے متصف کردیتا ہے اور اسے اعلیٰ ترین درجات اور بلند ترین مقامات پر فائز کردیتا ہے۔ پس اس نے کتاب کو چھوڑ دیا اور ان اخلاق کو دور پھینک دیا جن کا حکم کتاب اللہ دیتی تھی اور ان اخلاق کو اس طرح (اپنی ذات سے) اتار دیا جس طرح لباس اتارا جاتا ہے۔ جب وہ آیات الٰہی سے نکل گیا تو شیطان اس کے پیچھے لگ گیا اور جب وہ مضبوط پناہ گاہ سے نکل بھاگا تو شیطان اس پر مسلط ہوگیا اور یوں وہ ادنیٰ ترین لوگوں میں شامل ہوگیا شیطان نے اسے گناہوں پر آمادہ کیا (اور وہ گناہوں میں گھر گیا) ﴿فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ﴾ ” پس وہ گمراہوں میں سے ہوگیا۔“ جب کہ وہ ہدایت یافتہ لوگوں میں سے تھا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے حال پر چھوڑ کر اس کے نفس کے حوالے کردیا تھا۔