قَالَ يَا مُوسَىٰ إِنِّي اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالَاتِي وَبِكَلَامِي فَخُذْ مَا آتَيْتُكَ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’موسیٰ ! میں نے تجھے اپنی رسالت اور ہم کلامی کے لئے تمام لوگوں پر ترجیح [١٣٩] دیتے ہوئے تجھے منتخب کرلیا ہے جو کچھ میں تجھے دوں اس پر عمل پیرا ہو اور میرا شکرگزار بن جا‘‘
﴿قَالَ يَا مُوسَىٰ إِنِّي اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ﴾’’اے موسیٰ! میں نے لوگوں میں سے ممتاز کیا ہے۔“ یعنی میں نے تجھے چن لیا، تجھے فضیلت عطا کی اور تجھے خاص طور پر عظیم فضائل اور جلیل القدر مناقب سے نوازا﴿ بِرِسَالَاتِي ﴾ ’’اپنی رسالت کے لئے“ جو ایسا منصب ہے جو بطور خاص صرف مخلوق میں سے بہترین شخص کو عطا کرتا ہوں۔﴿ وَبِكَلَامِي﴾ ” اور اپنے کلام کے لئے“ میں نے بلا واسطہ تجھ سے کلام کیا۔ یہ فضیلت بطور خاص موسیٰ علیہ السلام کو عطا ہوئی اور وہ تمام انبیاء و مرسلین اسی صفت سے معروف ہیں۔ ﴿ فَخُذْ مَا آتَيْتُكَ ﴾ ” تو جو میں نے تم کو عطا کیا ہے اسے پکڑ رکھو۔“ یعنی میں نے تمہیں جو نعمتیں عطا کی ہیں ان سے استفادہ کرو اور میں نے جو احکام امرونہی نازل کئے ہیں انہیں شرح صدر اور اطاعت مندی کے ساتھ قبول کرو ﴿وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ ﴾” اور (میرا) شکر بجا لاؤ۔“ اللہ تعالیٰ نے تجھے فضیلت عطا کی ہے اور تجھے اپنا خاص بندہ بنایا، اس پر اس کا شکر ادا کرو۔