فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا عَنْهَا غَافِلِينَ
آخر ہم نے ان سے انتقام لیا اور انہیں سمندر [١٣١] میں غرق کردیا۔ کیونکہ وہ ہماری آیات کو جھٹلاتے اور ان سے لاپروائی برتتے تھے
﴿فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ﴾ ” پھر بدلہ لیا ہم نے ان سے“ یعنی جب ان کی ہلاکت کے لئے مقرر کیا ہوا وقت آگیا تو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ راتوں رات بنی اسرائیل کو لے کر وہاں سے نکل جائیں اور ان کو آگاہ فرما دیا کہ فرعون اپنی فوجوں کے ساتھ ضرور اس کا پیچھا کرے گا۔ ﴿فَأَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ﴾(الشعراء:26؍53) ” پس فرعون نے تمام شہروں میں اپنے نقیب روانہ کردیئے۔“ تاکہ وہ لوگوں کو جمع کر کے بنی اسرائیل کا تعاقب کریں اور کہلا بھیجا۔ ﴿ إِنَّ هَـٰؤُلَاءِ لَشِرْذِمَةٌ قَلِيلُونَ وَإِنَّهُمْ لَنَا لَغَائِظُونَ وَإِنَّا لَجَمِيعٌ حَاذِرُونَ فَأَخْرَجْنَاهُم مِّن جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ وَكُنُوزٍ وَمَقَامٍ كَرِيمٍ كَذَٰلِكَ وَأَوْرَثْنَاهَا بَنِي إِسْرَائِيلَ فَأَتْبَعُوهُم مُّشْرِقِينَ فَلَمَّا تَرَاءَى الْجَمْعَانِ قَالَ أَصْحَابُ مُوسَىٰ إِنَّا لَمُدْرَكُونَ قَالَ كَلَّا ۖ إِنَّ مَعِيَ رَبِّي سَيَهْدِينِ فَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْبَحْرَ ۖ فَانفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِيمِ وَأَزْلَفْنَا ثَمَّ الْآخَرِينَ وَأَنجَيْنَا مُوسَىٰ وَمَن مَّعَهُ أَجْمَعِينَ ثُمَّ أَغْرَقْنَا الْآخَرِينَ﴾(الشعراء : 26؍54۔66)” یہ لوگ ایک نہایت قلیل سی جماعت ہیں اور یہ ہمیں غصہ دلا رہے ہیں اور ہم سب تیار اور چوکنے ہیں۔ پس ہم نے ان کو باغات اور چشموں سے نکال باہر کیا اور اس طرح ان کو خزانوں اور اچھے مکانوں سے بے دخل کیا اور ان چیزوں کا بنی اسرائیل کو وارث بنا دیا۔ پس سورج نکلتے ہی انہوں نے ان کا تعاقب کیا اور جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو موسیٰ علیہ السلام کے اصحاب نے کہا ہم تو پکڑ لئے گئے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا ہرگز نہیں، میرے ساتھ میرا رب ہے وہ ضرور مجھے راہ دکھائے گا۔ پس ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ اپنا عصا سمندر پر مارو تو سمندر پھٹ گیا اور ہر ٹکڑا یوں لگا جیسے بہت بڑا پہاڑ ہو اور ہم وہاں دوسروں کو بھی قریب لے آئے اور موسیٰ اور ان کے تمام ساتھیوں کو ہم نے نجات دی پھر دوسروں کو غرق دیا۔ “ یہاں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿فَأَغْرَقْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا عَنْهَا غَافِلِينَ﴾ ” پس ہم نے ان کو دریا میں ڈبو دیا اس لئے کہ وہ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے اور ان سے بے پروائی کرتے تھے۔“ یعنی ان کے آیات الٰہی کو جھٹلانے اور حق سے روگردانی کرنے کے سبب سے، جس پر یہ آیات دلالت کرتی ہیں، ہم نے ان کو غرق کردیا۔