قَالَ أَلْقُوا ۖ فَلَمَّا أَلْقَوْا سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ
موسیٰ نے کہا: تم ہی ڈالو۔ پھر [١١٧] جب انہوں نے (اپنی رسیاں وغیرہ) پھینکیں تو انہوں نے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا اور انہیں دہشت زدہ کردیا اور بڑا زبردست [١١٨] جادو بنا لائے
﴿قَالَ﴾ موسیٰ علیہ السلام نے کہا ﴿أَلْقُوا﴾ ” ڈالو تم“ تاکہ لوگ دیکھ لیں کہ ان جادوگروں کے پاس کیا ہے اور موسیٰ علیہ السلام کے پاس کیا ہے ﴿فَلَمَّا أَلْقَوْا﴾’’پس جب انہوں نے ڈالیں۔“ یعنی جب انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں زمین پر ڈالیں تو ان کے جادو کے سبب سے یوں لگا جیسے لاٹھیاں اور رسیاں سانپ بن گئیں ہیں جو بھاگتے پھر رہے ہیں۔ ﴿سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ﴾” اس طرح انہوں نے جادوگر کے ان کی نظر بندی کردی اور اپنے جادو سے ان کو ڈرا دیا اور بہت بڑا جادو دکھایا۔“ جادو کی دنیا میں جس کی نظیر نہیں ملتی۔