سورة الاعراف - آیت 98

أَوَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَىٰ أَن يَأْتِيَهُم بَأْسُنَا ضُحًى وَهُمْ يَلْعَبُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یا وہ اس بات سے نڈر ہوگئے ہیں کہ چاشت کے وقت ان پر ہمارا عذاب آئے اور وہ کھیل [١٠٢] رہے ہوں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿أَوَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَىٰ أَن يَأْتِيَهُم بَأْسُنَا ضُحًى وَهُمْ يَلْعَبُونَ﴾” کیا بے خوف ہیں بستیوں والے اس بات سے کہ آ پہنچے ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے، جب کہ وہ کھیلتے ہوں“ یعنی کون سی چیز انہیں محفوظ و مامون رکھ سکتی ہے حالانکہ انہوں نے عذاب الٰہی کے تمام اسباب کو اکٹھا کرلیا ہے اور بڑے بڑے جرائم کا ارتکاب کیا جن میں سے بعض جرائم ہلاکت کا موجب ہیں؟