سورة الاعراف - آیت 97

أَفَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَىٰ أَن يَأْتِيَهُم بَأْسُنَا بَيَاتًا وَهُمْ نَائِمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا یہ بستیوں والے اس بات سے نڈر ہوگئے ہیں کہ رات کے وقت ان پر ہمارا عذاب آجائے اور وہ سوئے ہوئے ہوں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿أَفَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَىٰ﴾ ” کیا بستیوں والے (جنہوں نے انبیاء کی تکذیب کی) اپنے آپ کو مامون سمجھتے ہیں؟“ ﴿أَن يَأْتِيَهُم بَأْسُنَا ﴾” اس بات سے کہ آئے ان کے پاس ہمارا عذاب“ یعنی ہمارا سخت عذاب ﴿بَيَاتًا وَهُمْ نَائِمُونَ ﴾ ” راتوں رات، جب کہ وہ سوئے ہوئے ہوں“ یعنی ان کے آرام کی گھڑیوں میں اور ان کی غفلت کے اوقات میں