وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ قَدْ جَاءَتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ فَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور اہل مدین [٩٠] کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب [٩١] کو (بھیجا) اس نے کہا : اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو تمہارے لیے اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل آچکی ہے لہٰذا ناپ اور تول پورا رکھا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو۔ اور زمین میں اصلاح ہوجانے کے بعد اس میں بگاڑ پیدا نہ کرو۔ یہی بات تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم واقعی مومن ہو
﴿ وَإِلَىٰ مَدْيَنَ﴾ ” مدین کی طرف“ یعنی ایک معروف قبیلہ کی طرف﴿أَخَاهُمْ شُعَيْبًا﴾ ” ان کے بھائی شعیب کو“ مبعوث کیا جو نسب میں ان کے بھائی تھے۔ جو انہیں اللہ وحدہ کی عبادت کی طرف دعوت دیتے تھے اور ناپ تول کو پورا کرنے کا حکم دیتے تھے۔ وہ ان کو تلقین کرتے تھے کہ وہ لوگوں کو کم چیزیں نہ دیں اور کثرت معاصی کے ارتکاب سے زمین میں فساد نہ پھیلائیں۔ ﴿وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ﴾” اور زمین میں خرابی مت ڈالو اس کی اصلاح کے بعد، یہ بہتر ہے تمہارے لئے اگر تم مومن ہو“ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت کرتے ہوئے اور اس کے تقرب کی خاطر گناہوں کو ترک کرنا، بندے کے لئے ان گناہوں کے ارتکاب سے۔۔۔ جو اللہ جبار کی ناراضی اور جہنم کے عذاب کا باعث ہے۔۔۔ بہتر اور فائدہ مند ہے۔